واشنگٹن ،13مئی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)امریکی اور برطانوی حکام نے جمعے کے روز سائبر حملوں کی اْس لہر سے خبردار کیا ہے جس نے براہ راست شکل میں بیک وقت دنیا کے متعدد ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ مذکورہ حکام نے ان حملوں کا شکار بننے والے افراد سے اپیل کی ہے کہ وہ ہیکروں کو تاوان کے طور پر رقم کی ادائیگی نہ کریں۔انفارمیشن سکیورٹی کی برطانوی ایجنسی کے مطابق ان سلسلہ وار سائبر حملوں میں درجنوں ممالک کے ہزاروں اداروں اور افراد کو نشانہ بنایا گیا۔ ایجنسی نے ہدایت کی ہے کہ انفارمیشن سکیورٹی اور اینٹی وائرس سافٹ ویئر پروگراموں کو اپ ڈیٹ کیا جائے۔عالمی سطح پر سائبر حملوں کی اس لہر نے انفارمیشن سکیورٹی کے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے جن کے نزدیک ہیکروں نے ممکنہ طور پر وِنڈوز نظام میں موجود کسی سکیورٹی خَلا سے فائدہ اٹھایا ہے۔ ہیکروں کے ایک گروپ نے کچھ عرصہ قبل امریکی قومی سلامتی کے ادارے نیشنل سکیورٹی ایجنسیNSA سے ہیکنگ ٹْولز چْرا کر اسے منظر عام پر لانے کا دعوی کیا تھا۔انفیکشن ورم نامی پروگراممتاثرہ افراد کی کمپیوٹر فائلوں کو بند کرنے کے بعد انہیں بِٹ کوئین کی صورت میں مالی تاوان کی ادائیگی پر مجبور کر دیتا ہے تا کہ یہ فائلیں دوبارہ سے کھل سکیں۔
سائبر سکیورٹی فَرم ایواسٹ کے ذمے دار جیکب کروسٹیک نے بلاگ پر بتایا کہ اب تک 99 ممالک میں 75 ہزار سے زیادہ حملوں کا انکشاف ہو چکا ہے۔سائبر ہیکنگ کی کارروائی جس میں برطانیہ کے درجنوں ہسپتال بھی نشانہ بنے اس میں وانا کرائی نامی رینسم ویئر کو استعمال کیا گیا۔ اس کے ذریعے کمپیوٹر کو لاک کر دیا جاتا ہے اور پھر لاکنگ کوڈ کو ختم کرنے کے لیے کمپیوٹر استعمال کرنے والے شخص سے تاوان کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ماسکو میں روسی وزارت داخلہ کی ترجمان ایرینا فولک نے جمعے کی شام اعلان کیا کہ وزارت داخلہ کے زیر انتظام وِنڈوز نظام پر چلنے والے تقریبا 1000 کمپیوٹر وائرس حملے کا نشانہ بنے ہیں جو وزارت کے زیر انتظام کام کرنے والے کمپیوٹروں کی مجموعی تعداد کا 1فیصد سے بھی کم ہے۔